اسلام اور آ جکل کی شادیوں کا طریقہ
اسلام دین فطرت ہے جس میں ہمیں میا نہ روی اختیار کرنے اور اسراف سےدور رھنے کا حکم دیا گیا ہے. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آ پ صل اللہ علیہ والہ نے فرمایا کہ "سب سے برکت والی شادی (نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو.البیاحقی شب ال امام.
ولیمہ حضرت صل اللہ کی سنت ہے جس کا مطلب ہے ا للہ کا شکر ادا کرنا اور لوگوں تک یہ بات پہنچا نا کہ نکاح ہوا ہے.
سیدنا ابو ہریرہ نے فرمایا وہ ولیمہ جا کھانا جو صرف امیر لوگوں کے لئے ہو اور کوئی غریب اس میں سے نہیں کھائے وہ بد ترین ہے.
حضرت انس بن مالک سے راوی ہے کہ ایک دن آ پ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف پہ ایک پیلے رنگ کا نشان دیکھا اور جب اس کے ثابت دریافت کیا تو حضرت عبدالرحمن نے جواب دیا کہ یا رسول اللہ میں شادی کی ہے اور بیوی کو ایک کھجور کی گٹھلی جتنا سونا حق مہر میں دیا ہے. آ پ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے حکم دیا کہ ولیمہ کرو چاہے ایک بکرا ہی کیوں نہ ہو.
امام بخاری اور امام مالک کی حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ آ پ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی ولیمہ کیا جیسے حضرت زینب بن جیش کے ولیمہ میں بکری کا گوشت اور روٹی, حضرت صفیہ کے ولیمہ میں ایک میٹھا جس میں کھجوروں کے ساتھ دودھ اور پنیر یا ایک موقع پر صرف جو تھے. مطلب کہیں پر یہ ثابت نہیں کہ ہزاروں امیر لوگوں کو بلایا.
اب ہم اسلامی ملک پاکستان کی شادیوں پر آتے ہیں جہاں ایک دوسرے سے سبقت لینے کے لئے کیا ہوتا ہے.
سب سے پہلے رشتہ ڈالنا جو بھی برسوں لے لیتا ہے اور آ نے والوں کے لئے صرف چائے پانی پر ہزاروں لگ جاتے ہیں یہ ایک مڈل کلاس یا لو ک مڈل کلاس کی بات ہے. اس کے بعد منگنی جس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں اس پہ بھی ہال بک ہوتا ہے اور کپڑوں سے لے کر لینے دینے اور کھانے پر لاکھوں خرچ.
پھر جب تاریخ پکی کرنی ہو تو بھی پورا خاندان جمع اور اگر کوئی نہیں بلایا جائے تو ناراضگی چلو ہزاروں اس پہ لگ جاتے ہیں.
اس کے بعد شادی کی تقریبات کی فلاں نے اتنی ڈھولکیان کیں ہم کیوں پیچھے رہیں لوگ کیا کہیں گے. سب سے پہلے مغرب کی ایک روایت تو ضرور کرنی ہے براءیڈل شاور ایک یہ ہوئی
پھر دوسری میلاد وہ بھی ضروری. اور ہر موقع پر نیا سوٹ.
اب ڈھولکیان جو تقریباً روزانہ ہی رکھی جاتیں ہیں اور اگر کوئی غلطی سے اصلاح کی کوشش کرے تو جواب آ تا ہے کہ آ پ کو کیا پتہ آ پ سمجھتے ہی نہیں لوگ باتیں بناتے ہیں.
پھر مھندیون کا سلسلہ جس میں ہر قسم کی بےحیائی کے ساتھ ناچ گانا اور جب جوان لڑکیاں اور لڑکے ساتھ ڈانس کر رہے ہوتے ہیں اور فوٹو گرافر ویڈیو اور تصویر بنا رہے ہوتے ہیں سب دیکھ اور تالیاں بجا تے ہیں یہ ہم کہاں آ گئے ہیں اور اسی دوران یہ بھی مغرب کی روایت ہے کہ آ خر میں دولہا اور دلہن بھی ساتھ ڈانس کر تے ہیں. کچھ لوگ جن میں تھوڑی ابھی اِنسانیت ہے وہ کوشش کرتے ہیں اس ڈانس سے پہلے نکاح کریں نہیں تو خیر ہے لوگ یہ تو نہیں کہیں گے کہ جاہل ہیں.
اب ایک رواج میڈیا اور مغرب سے آ یا ہے کہ نکاح ہوا اور دولہا دلہن ایک دوسرے کو سب کے سامنے کس) چومیں) یہ کیسا اسلام ہے.
اورایک رسم جو ڈھولکیون کے بعد اور شادی سے پہلے وہ مایوں جس میں بھی نہ صرف لاکھوں کھانے پر بلکی پھولوں کا زیور جو کہ انڈیا سے رواج درآمد ہوا ہے. پیلے رنگ کے کپڑوں کے ساتھ پیلے پھول سجاوٹ کے لئے اور اب تو اس کے ساتھ ہلدی کی رسم بھی رواج میں. یار ایک سنت رسول کو پورا کرنا ہے یا دنیا کو خوش کرنا ہے چاہے پیسہ ہو یا نہ ہو.
اب شادی کی تقریب جس میں ایک دوسرے سے سبقت لینے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور کیا تو سٹیج کی سجاوٹ پہ خرچ ہوتا ہے اور سب سے زیادہ زور ہوتا ہے کہ دولہن کی انٹری شاندار ہو یا تو دولہا ساتھ ہو تو چار چاند. اسی دوران باہر آ تش بازی اور ہال میں بھی کچھ پٹا خے ٹائپ کچھ ہوتا ہے اور کوئی لحاظ نہیں کہ ایک سخیسجیسجائی لڑکی غیر مردوں جس میں صرف رشتہ دار نہیں بلکہ فوٹوگرافر اور ہال میں کام کرنے والے سب موجود ہوتے ہیں آر جو مہمان ہوتے ہیں سب ہی کے ہاتھوں میں موبائل ہوتا ہے جن سے نہ صرف تصویر ینبن رہی ہوتیں ہیں بلکہ دولہن کے کپڑوں سے لے کر زیور میک اپ پر رننگ کمنٹری جاری.
پھر وہ ہی طوفان بدتمیزی ناچ گانا اسٹیج تک اور پھر سب کے سامنے فوٹوگرافر دولۂا دلہن کو ایک ماہر ہدایتکار کی طرح ہدایات دیتا ہے کہ اسے پوز بنائیں.
یہ کام مکمل مہمان آ نے سے پہلے بھی ہو سکتا ہے.
اب کوئی آ دھی رات تک رسمیں چلتی ہیں اور خدا خدا کرکے رخصتی ہوتی ہے.
پھر ایک اور رسم کی دولہن کی سسرال میں صبح ناشتے کا بندوبست وہ بھی میکے سے جو کوئی کھا ئے یا نہ لیکن ہزاروں روپے خرچ.
اب اصل سنت رسول ولیمہ جو کچھ لوگوں کو نہ اس کی اھمیت کا پتہ ہے یا جن کو پتہ ہے وہ بھی کسی غریب کو نہیں صرف امیر جان پہچان والے یا رشتہ داروں کو بلاتے ہیں اور حدیث کے مطابق جو ولیمہ کا کھانا غریب نہیں کھائے وہ بدترین ہے.
اس کے بعد ایک اول رسم جس کو چوتھی کچھ لوگ کچھ اور نام سے پکارتے ہیں.
کیا یہ سب رسمیں ایک کامیاب شادی کی ضمانت ہیں کیا ماں باپ قرض لے کر صرف لوگوں کو دکھا نے اور خوش کرنے کے لئے کرتے ہیں صحیح ہے.
لوگ تو جتنا بھی اچھا کھانا ہو یا انتظامات ہوں کہیں نہ کہیں سے بات کرتے ہی ہیں.
لاکھوں میں تو دولہن کا سوٹ بنتا ہے جو صرف چند گھنٹے ہی استعمال ہوتا ہے پھر الماری کی زینت.
خدا کے لئے اب بھی وقت ہے اللہ اور اس کے رسول کی سنت پہ چلیں کہیں خلع اور طلاق میں اضافہ اس لئے تو نہیں کی ہم شادیوں مئی اسراف کر کے اللہ کی ناراضگی مول لے رہے ہیں.
یہ ہی پیسہ جو ہم چند گھنٹوں کی لطافت لینے کے لیے ضائع کرتے ہیں شاید کسی کی زندگی بنا سکتا ہے اور جو لوگ یہ سب نہیں کر سکتے وہ احساس کمتری دے بچ جا ینگے.
شاید کہ میری بات کسی کے دل میں اتر جائے.
Comments
Post a Comment
Nice