زکوات کی ورہاست

 کچھ دن پہلے کراچی کی ایک رنگساز فیکٹری مین ایک افسوسناک واقع ہوا جس مین زکوات کی ورہاست کے لءے لوگ جمع ہوے جس مین 11 لوگ لقمء اجل بن گءے جن مین 3 چھوٹے بچے اور زیادہ تر عورتین تھین.ایک 16 سال کا نوجوان لڑکا بھی شامل تھا مرنے والون مین.

میڈیا رپورٹ کے مطابق لوکل انتظامیہ کو یا پولیس کو اطلاع نہین تھی اور ہر سال اسی طریقے سے 2000 سب کو دیےجاتے تھے نہ صرف فیکٹری مین کام کرنے والے بلکہ اس پاس کے غریب بھی اتے تھے.رپورٹ مین یہ بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی گیٹ کھولا گیا کوءی 600  سے 700 لوگ اندر گھس اءے اور چونکہ گلی تنگ تھی تو دھکم پیل مین کچھ پیرون مین کچلے گءے کچھ بیھوش اور کچھ مر گءے.

انتظامیہ نے 7 لوگون کو گرفتار کیا اور فیکٹری سیل کر دی.

سوال یہ ہے کہ کیا فیکٹری کی انتظامیہ کو ہو سکتا ہے کہ اندازہ نہ ہو کہ اتنی بڑی تعداد مین لوگ ہونگے کیونکہ بیروزگاری اور مہنگاءی نے لوگون کی کمر توڑ دی ہے بلکہ کچھ پیشہ ور بھکاری بھی موقع کا فاءدہ اٹھاتے ہین.

میرے خیال مین زکوت صرف رمضان مین ہی کیون اور کیابھوک اوا مہنگاءی اور بیروزگاری رمضان مین ہی ہوتی ہے اور کیا یہ صرف لوگون کودکھا کر دی جا سکتی ہے جبکہ حکم ہے کہ اس طرح دو کہ دوسرے ہاتھ کو پتہ بھی نہ چلے 

فیکٹری انتظامیہ کو چاھءے تھا اپنے ملازمین کو لسٹ کے مطابق دے کر باقی کچی بستیون مین رھنے والون کو ان کے گھرون مہن رات کو دے اتے تاکہ نہ کسی کی عزت نفس مجروح ہوتی نہ اس طرح قیمتی جانین ضایع ہوتین.

لیکن ہم عوام بھی کسی سیاستدان سے کم تھو ڑی ہین جہان ایک اٹے کا بیگ ہو یا صابن کو ٹکی دس لوگ پکڑ کر تصویر کھنچواتے ہین.

Comments

Popular posts from this blog

UNSUNG HEROIC WORK DONE BY HOUSEWIVES IN PAKISTAN

MENSTRURAL HYGIENE MANAGEMENT DAY 28th MAY

THE BEHAVIOUR OF DOMESTIC WORKERS /HOUSE HELP IN PAKISTAN